08.02.2021
ادب قبیلہ پاکپتن شریف ساجد ہال میں ایک پُررونق شام ناصر بشیر کے نام
جس میں راشد انصر نے اپنا کلام پیش کیا،
گھٹن ہے اور عجب بے بسی ہوا میں ہے
یقین جان بڑی تشنگی ہوا میں ہے
یہ کون ہو گیا رخصت ملے بغیر ہمیں
ہے سوگوار نگر، خامشی ہوا میں ہے
ہر ایک پھول گھٹن کا شکار لگتا ہے
ذرا پتہ تو کرو کیا کمی ہوا میں ہے
تمہارے شہر کے سب لوگ بد مزاج ہوئے
کرخت لہجے ہیں اور بے رخی ہوا میں ہے
فلک سے آنے لگیں قہقہوں کی آوازیں
گمان ہونے لگا زندگی ہوا میں ہے
لکھا ہے نام ترا رات کی ہتھیلی پر
جہاں مہکنے لگا ہے، خوشی ہوا میں ہے
تری غزل میں جو احساس ہے نئے پن کا
یہ اُس کا فیض ہے یا تازگی ہوا میں ہے
.............................................
خیال ہجر کے سوچے ہوئے تھے پیڑوں نے
لباس زرد سے پہنے ہوئے تھے پیڑوں نے
سنا رہے تھے مجھے داستان گو کی طرح
جو سانحات بھی دیکھے ہوئے تھے پیڑوں نے
...........................................
اس کے رستے میں گڑا ہوں میں کئی صدیوں سے
اب پرندے بھی میاں پیڑ سمجھتے ہیں مجھے
راشد قیوم انصر
Смотрите видео Khayal Hijar ky sochy hoye thy/ Poet Rashid Ansar/Nasir Bashir ky sath aik sham онлайн без регистрации, длительностью часов минут секунд в хорошем качестве. Это видео добавил пользователь Rashid Ansar 08 Февраль 2021, не забудьте поделиться им ссылкой с друзьями и знакомыми, на нашем сайте его посмотрели 31 раз и оно понравилось 3 людям.